مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ تکفیری دہشت گرد تنظیم تحریر الشام کے سربراہ ابومحمد الجولانی کی پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے شام پر قابض دہشت گرد گروہوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔
الجزیرہ نے شام میں دہشت گرد گروپوں کے بارے میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ شام میں بشار الاسد کے نظام کے خاتمے کے بعد الجولانی نے دمشق میں مسلح گروپوں کے ساتھ ایک اجلاس کیا اور ملک کی نئی فوجی تنظیم کے بارے میں بات چیت کی۔
اس اجلاس میں مسلح گروہ جیسے احرار الشام، جبهہ شام، صقور شام اور درعا کے علاقے کے گروہ شامل تھے۔ اجلاس میں شریک گروہوں نے تحریر الشام کی پالیسی کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا خاص طور پر درعا سے تعلق رکھنے والے گروہ اس حوالے سے شدید تحفظات رکھتے ہیں۔
شام پر قابض گروہوں کے درمیان اقتدار اور عہدوں کی تقسیم میں بھی شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ الجولانی نے اپنے پرانے اتحادیوں کو حکومتی عہدے دیے ہیں، جیسے عزام الغریب جو جبهہ شام کے کمانڈر ہیں اور جو چند ماہ پہلے دمشق پر حملے میں تحریر الشام کے ساتھ شریک تھے، کو حلب کا گورنر مقرر کیا ہے۔ دوسرے مسلح گروپوں کے رہنما بھی دمشق اور لاذقیہ کے گورنر کے طور پر منتخب ہوئے ہیں۔ عہدوں سے محروم گروہوں کے موقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیشتر دہشت گرد گروہ نئی حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ 20 دہشت گرد گروہوں میں سے صرف 6 گروہ الجولانی کے قریب ہیں۔
آپ کا تبصرہ